عبد الواحد بن زید رحمتہ اللہ علیہ قسم کھا کر فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کسی شخص کی صفائی بغیر بھوکا رہنے کے نہیں کرتے اور اس کی وجہ سے بزرگ پانی پر چلا کرتے ہیں، اس کی وجہ سے ان کو طی الارض حاصل ہوتا ہے۔ (احیاءالعلوم امام غزالی)
طی الارض بزرگوں کی ایک خاص رفتار کا نام ہے جس کی وجہ سے چند قدموں میںوہ ہزاروں میل طے کر لیتے ہیں۔ اولیاءکرام رحمتہ اللہ علیہ کھانے کو چھوڑ کر اس مقام کو حاصل کرتے تھے بلکہ اس کویوں کہیں کہ وہ رزق کو چھوڑ کر رزاق کی تلاش میں رہتے تھے اور ان فاقوں سے انہیں کیا مقام ملا؟ایسے واقعات کہ جن کو آج کی دنیا کے لوگ ماننے سے انکار کر رہے ہیں۔ مجاہدات اور نفس کی مخالفت مقام مقربین تک پہنچنے کی سیڑھی ہے اور مجاہدات میں سب سے پہلا مجاہدہ ترک لذات ہے۔ اس لئے اولیاءکرام رحمتہ اللہ علیہ نے تنگ دستی والی زندگی قبول فرمائی۔یہ سنت ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی۔ تصویر کے دوسرے رخ کو دیکھیں تو یہی فاقے اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کریں تو اللہ تعالیٰ کی مدد خندق اور بدر میں پہنچے ،یہی فاقے اگر صحابہ رضی اللہ عنہ کریں تو پوری دنیا پر غالب آ جائیں۔ یہی فاقہ کشی اگر گاندھی کرے تو ہندو اس کی پوجا کرنے لگیں۔ ”رشی کے فاقوں سے ٹوٹا نہ طلسم برہمن“ (اقبال) ۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ مسئلہ طی الارض درست ہے یا مغالطہ ۔ فاقوں اور مجاہدات سے کافر نے کیا لیا؟ کچھ ایسے واقعات لکھتا ہوں جو انگریز عیسائی نے لکھے ہیں۔ اس سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ ترک لذات اور فاقے انسان کوکہاں سے کہاں تک پہنچا سکتے ہیں اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کاحکم لاریب اور سچا ہے ۔اس کو ماننے والے کامیاب ہیں۔ لیکن ان فاقوں سے مقصود محض رضائے الٰہی ہے۔ اس ضمن میں جو واقعات لکھے جا رہے ہیں ان کا تعلق خالص روحانیات سے ہے اور حوالے کےلئے ۔( من کی دنیا، مصنف ڈاکٹر غلام جیلانی برق) لیڈ بیسٹر اپنی کتاب (Invisible Helpers)میں داستانیں لکھتا ہے کہ ۷۵۹۱ءمیں انگلینڈ کے ایک اخبار میں ایک سوال شائع ہوا۔ ”کیا کوئی ایسا شخص موجود ہے جس نے جسم لطیف میں سفر یا پرواز کی ہو۔ دو خواتین نے جواباً لکھا کہ انہیں یہ طاقت حاصل ہے ان کے نام یہ ہے۔
1-مسز بی ۔ ای بکیز۔2-مسز اے ۔ وسیم
یہ سوال و جواب پاکستان ٹائمز کی اشاعت 21 اکتوبر 1957 میں بھی شائع ہوئے۔ ڈاکٹر کیرنگٹن نے اپنی مشہور کتاب۔ The projecton of the Astal Bodies میں بے شمار ایسے اشخاص کا ذکر کیا جو جسم لطیف میں سفر کیا کرتے تھے۔
٭ ڈاکٹر الیگزینڈر کانن کے تجربات
ڈاکٹر کانن (پی۔ ایچ ۔ ڈی) لندن کاشہرہ آفاق طبیب اور سکالر ہے۔ روحانیت سے گہرا شغف تھا۔ انہوں نے ہندوستا ن اور تبت کا دورہ کیا۔ اپنے مشاہدات ایک کتاب The Invisible Influenceمیں قلمبند کیے۔ یہ کتاب بہت پہلے شائع ہوئی۔ اس کتاب کے کچھ واقعات درج ہیں۔ ایک مرتبہ ایک کرنل مجھ سے ملنے آیا۔ انہی مسائل پر بحث ہو رہی تھی تو میں نے کرنل کو دماغی لہروں کے اثر سے غافل کر دیا اور کاغذ قلم اس کے ہاتھ میں تھما کر حکم دیا کہ فلاں سیاست داں جو کچھ کر رہا ہے لکھو وہ تین گھنٹے لکھتا رہا اور بعد میں اس تحریر کو میں نے اسی سیاست دان کو دکھایا اس نے تائید کی (صفحہ36)
ابھی ہم تبت سے سو میل دور تھے کہ ہمارے ہاں ایک اجنبی وارد ہوا۔ گیروے رنگ کے لمبے کرتے میں ملبوس تھا۔ کہنے لگا مجھے دلائی لامہ نے پیشوائی کےلئے بھیجا ہے۔ ہم سب حیرا ن کہ اس کو ہماری خبر کس طرح پہنچی اور یہ اتنی دور سے یہاں کیسے پہنچ گیا؟ اس کے بعد لامہ کہنے لگا انسان اللہ کی مرضی کے سانچے میں ڈھل جائے اور اس سے محکم روابط قائم کر لے تو اس کا ارادہ اللہ کا ارادہ بن جاتا ہے ،جو قضا کی طرح موثر ہے۔
دو واقعات صرف بطورنمونہ ہیں۔ ایسے بے شمار واقعات لامائی کتابوں میں بھرے ہوئے ہیں۔ آج دنیا سکون کی تلاش میں ہے۔ یہ سکون باہر نہیں اندر (ایمان کی طاقت اور اعمال کی قوت) سے ملے گا۔ قارئین میری باتوں کو مبالغہ سمجھیں کیونکہ ایک چھوٹے دماغ کا آدمی ضدی ہوتا ہے یہ فخر ایک بڑے دماغ کو حاصل ہے کہ کہیں رہبر بنتا ہے اور کہیں رہبری قبول کرتا ہے۔“ اس کےلئے مزید کتب مندرجہ ذیل ہیں۔
1. Astral Plane...................Lead Beater
2.Man and His Bodies..........Annie Besant
3.Little Journeys in to the Invisible by Gifford Shin
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 562
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں